A CRITICAL REVIEW OF THE MYTH OF THE CHEST SURGEY OF HOLY PROPHET

Abstract
بعض سیرت نگاروں نے جعلی احادیث کو اپنا مآخذ قرار دیا اور قرآن مجید میں سیرتِ رسولؐ سے متعلق نازل ہونے والی آیات کو پسِ پشت ڈال دیا۔ ان وضعی احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شانِ پیغمبر ؐاور قرآن مجید کےسراسرخلاف ہیں۔دراصل انھوں نے رسول اکرمؐ کے بارے میں نازل ہونے والی قرآنی آیات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی وارثانِ قرآن مجید کی طرف ان کو سمجھنے کے لیے رجوع کیا بلکہ قرآن کی آیات کی غلط تفاسیر ااور تاویلات کو اپنے ہاں نقل کرلیا ۔بنابریں سیرت طیبہ جو کہ قیامت تک نوعِ انسانی کی ہدایت کے لیےایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے، اسے داغدار کردیاگیا۔ آپ ؐنے آخری ایام میں صحابہ کے ساتھ پہلا اور آخری حج کیا اور واپسی پر جب 8ا/ذی الحجۃ 10 ہجری کو غدیر خم کے مقام پرپہنچے توآپﷺ نے ایک یادگار خطبہ دیا جو خطبہ حجتہ الوداع کہلاتا ہےاس خطبہ میں آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جن میں ایک اللہ کی کتاب دوسری عترت جو میرے اہلبیتؑ ہیں یہ حوضِ کوثر تک جد انہ ہونگے اور جو لوگ ان دونوں سے متمسک رہے وہ کبھی گمراہ نہ ہونگے۔‘‘لیکن مسلمانوں نے ناصرف آپ کی تعلیمات کو بھلا دیا بلکہ اس کے برخلاف افسانوی احادیث کو قبول کرلیا جس کے منفی اثرات مرتب ہوئے اور آپ ؐکی عصمت سے متعلق مسلمانوں میں یہ نظریہ پیدا ہوا کہ رسولِ اکرمؐ ہم جیسے بشر تھے اور معصوم نہیں تھے اور آپ ؐکی حیات میں چار دفعہ شقِ صدر کا واقعہ پیش آیا!!اس مقالے میں شق صدر سے متعلق روایات کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔اس افسانوی نظریہ سے متعلق اُمت ِ مسلمہ دو گروہوں میں بٹ گئی اور دونوں کے درمیان اس قسم کی احادیث کی قبولیت پر تضاد پایا جاتا ہے۔

Dr. Syed Haider Abbas Wasti. (2017) افسانہ شرح صدر کا تحقیقی جائزہ, Noor-e-Marfat, Volume 08, Issue 1.
  • Views 742
  • Downloads 107
  Next Article

Article Details

Journal
Volume
Issue
Type
Language
Received At
Accepted At